ایک ماں کی خاموش دعا
اسٹوڈنٹ بریانی کی وہ شام مصروف زندگی کے اس ہنگامے میں، کچھ لمحے ہمیشہ کے لیے ذہن میں نقش ہو جاتے ہیں۔ اور پھر یہ نقش، وقت کی گرد پڑنے پر بھی، اپنی چمک نہیں کھوتے۔ ایسا ہی ایک لمحہ میرے ساتھ بھی رونما ہوا۔ جیکب لائن کی وہ شام، جب والد صاحب نے ہمیں اسٹوڈنٹ بریانی کی دعوت پر لے جانے کا وعدہ کیا۔ میں تو صبح سے ہی بےتاب تھا۔ والد صاحب کی ٹویوٹا گاڑی، جو میری پانچ برس کی عمر کی آنکھوں میں کسی ہوائی جہاز سے کم نہ تھی۔ مجھے یاد ہے، جب بھی ہم اس میں سفر کرتے، مجھے لگتا جیسے میں آسمان کو چھو لوں گا۔ میں ہمیشہ پچھلی سیٹ پر بیٹھ کر، کھڑکی سے باہر دیکھتا، شام کی روشنیوں کو تماشا