بزم

مکہ کے ہیروز

آج کی دنیا کو ایک ایسی کیفیت کا سامنا ہے جب انسان بیماری کے ساتھ ساتھ اکیلے پن کی اذیت سہنے پر بھی مجبور ہے اور پھر اس پر ستم یہ کہ انسان اپنے پیاروں کی حفاظت کی خاطر خود اپنے آپ کو تنہائی میں قید کر تا ہے۔ ایسے میں ایک سنگین بیماری اس وقت اور زیادہ سنگین بن جاتی ہے جب آپ دیار غیر میں اپنوں سے دور ہوں اور پھر آپ کسی دوسری ایسی زبان سے بھی مکمل طور پر ناآشنا ہوں جس میں بات کر کے آپ اپنی تکلیف دوسروں کو بتا سکیں اور مدد لے سکیں۔ مکہ میں رضاکارانہ ہیلتھ ورکرز کرونا کی مریضہ کی مدد کرتے ہوئے سلمان الشریف، سعودی عرب میں اس ٹیم کے ممبر ہیں اور رضاکارانہ طور پر ایسے لوگوں

بزم

کررونا وائرس اور ہم پاکستانی

کیا ہم واقعی قوم کی خدمت کررہے ہیں؟ ایک وقت تھا جب کوئی مصیبت یا موذی وبا انسان کو آ گھیرتی تھی تب سب آپس میں یک جان ہو کر توبہ تلا کرتے اور اللہ کی بارگاہ میں اس کے حضور سجدہ ور ہوکر اپنے گناہوں کی معافی طلب کرتے، اور آذان دیتے مگر افسوس سد افسوس آج اس کے بالکل برعکس ہو رہا ہے۔ اگر دشمن دکھ رہا ہو تو اس کو مات دینا یا اس کا مقابلہ کرنا آسان ہو جاتا ہے، مگر یہاں پر تو دشمن نہ صرف آنکھوں سے اوجھل ہے بلکہ یہ بھی نہیں پتا کہ یہ کس طرف سے ہم پر وار کرے گا، ایسے دور میں ہم نے کررونا وائرس جس کو کووڈ 19 بھی کہتے ہیں پرمختلف مذاق بنانا شروع کردیئے اور  نہ صرف مذاق بلکہ