fbpx
Sahiwal Incident

بنانی تھی مدینہ کی ریاست
مگر بنیاد تو
کوفہ کی رکھ دی
بنا ہے حکمراں یہ کہہ کے تو کہ
کروں گا کوئی نہ میں
کام ایسا
جو کر گئے آج سے
پہلے کے حاکم
مگر پھر آج تو
مجبور کیوں ہے
کبھی جو کام تھے
یزید کے وہ
وہی ہے آج تیری مجبوری
نہ ہو جس دیس میں
انصاف پورا
جہاں قانون کا
نہ ہو بسیرا
ہم ایسے دیس کے
باسی ہیں لوگوں
جہاں مجرم کو دی جاتی ہے
جینے کی آزادی
جو معصوم
محب وطن ہیں
اسی پہ تانی بندوقیں
گئی ہیں
بہایا خون مظلوموں کا ایسے
فلک بھی رو پڑا ہے آج دیکھو
بچھڑے بچوں سے ہیں
ماں باپ انکے
ہوئے بے آسرا وہ آج کیسے
ہے ساہیوال میں
برپی قیامت
زمیں ہے سرخ
مظلوموں کے خوں سے
کہوں کیا
لفظ اب ملتے نہیں ہیں
محافظ بھیس میں ہیں
قاتلوں کے
تو اب فریاد بھی
کس سے کریں ہم
حکومت تو مگر سوتی رہے گی رعایا کو دو کروڑ دیتی رہے گی
خون بہتا رہے گا، کوفہ سجتا رہے گا

Tagged With:

1 thought on “سلسلۂ روز و شب نقش گرِ حادثات

  1. میں نہیں جانتا کہ اس سانحہ کے پیچھے کیا حقیقت ھے لیکن اسانیت کے ناطے ہمدردی زرور ھے۔جب بھی اس واقعہ سے متعلق کوئی بھی پوسٹ آنکھوں کے سامنے سے گزری ہمت نہیں ھوئی پڑھنے دیکھنے یا سننے کی۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *