ایک دن قریباً 6 سال پہلے، میرے پاس میرے دوست زبیر کا فون آیا کے اس ویک اینڈ پر سب
لوگ سمندر کی سیر کو جائیں گے، وہ بھی کشتی پر سوار ہو کر۔ سونے پر سہانہ یہ کے تازہ تازہ گرما گرم سی فوڈ بھی نوش کرنے کو ملے گا جو کے کشتی پر ہی تیار کیا جائے گا۔۔۔ شکر ہے شق یہ نہیں رکھی گئی کے جو جتنا شکار کرے گا اتنا ہی کھا پائے گا، اگر ایسا ہوتا تو بس ہو گیا تھا کام۔۔۔ فکر نا فاقہ عیش کر کاکا کی بنیاد پر ہم گھر لوٹتے اور شاید خالی پیٹ ہی سوجاتےپر اللہ تو غیب سے عطا کرنے والا
ہے تو وہ ہمارے پاپی پیٹ کا کیوں نا خیال کرتا
خیر حامی پرجوش طریقے سے بھر دی گئی کیونکہ کھانے کے علاؤہ تمام دوستوں سے ملنے کا موقع بھی عنایت کیا جارہا تھا جو کے ایک اسٹرابیری کا ذائقہ کیک میں دینے کے مترادف تھا۔ اب دوستوں سے ملنا ہو اور آپ کا بھائی کوئی شو نا مارے، یہ تو ناممکنات میں سے ایک بات تھی، بہت سوچا کے کیسے اور پھر یاد آیا کے کچھ ماہ پہلے ٹوکیو میں جاپانی گڑیوں کو ایک کالی سوٹی پر کیمرا یا فون لگا لگا کر تصاویر لیتے دیکھا تھا تو کیوں نا یہ کالی سوٹی میں بھی خریدوں اور اس سے اپنے احباب پر رعب ڈالوں؟
بس یہ بات ذہن میں آنا تھی اور انٹرنیٹ پر اس کالی سوٹی کے بارے میں معلومات حاصل کی، علم ہوا کے اس ڈنڈے کو جسے غالباً اگر گاؤں یا سرکاری اسکول کے اساتذہ کو تحفتاً دیا جائے تو وہ دعاؤں سے نوازیں گے کے کیا ہی اعلیٰ جدت پسند چھتر ان کے ہاتھ آگیا، بیٹھے بٹھائے لینتھ ایڈجسٹمنٹ کے زریعے چھترول کرنے کے کام آئے کو انگریزی میں سیلفی اسٹک کہتے اور پر با آسانی موبائل فون کو لگا کر اس کیمرے سے اپنی تصاویر بنا جھنجٹ کے کھینچ سکتے تھے۔ بس میں نے آؤ دیکھا نا تاؤ اور آن لائن آرڈر کردی۔
اب سیلفی اسٹک تو آگئی پر یہ توفیق نا کی کے کچھ استعمال کرلیتے، بس سیدھے کشتی میں سوار ہوگئے آزمانے، بڑے رعب و دبدبے کے ساتھ آپ کے اس ناچیز بھائی نے سیلفی اسٹک ہوا میں لہرائی اور موبائل فون اس میں فکس کیا، تمام دوستوں کو اپنے پیچھے اجتماع کیا، کیمرے کا ٹائمر لگا کر بٹن دبایا، سب کو مسکرانے کا حکم صادر فرمایا اور اسٹک کو دوبارہ فضاء میں بلند کردیا، ابھی ٹائمر الٹی گنتی گن ہی رہا تھا کے ظالم سمندر کی ایک موج نے انگڑائی بھری اور کشتی ڈول گئی، کشتی تو ڈولی کے ڈولی، میں بھی ڈگمگا گیا، اور دھڑام کرکے ڈیک پر گرگیا، سیلفی اسٹک بھی چھوٹ گئی، اور ساتھ میں اس میں لگا ہوا موبائل فون بھی یہ جا وہ جا، وہ تو اللہ نے کرم کر دیا اور موبائل اور سیلفی اسٹک میں سانجھے داری گھری نا ہوسکی اور دونوں ہی نے اپنی اپنی راہیں جدا کردیں جس بنا میرا فون تو بچ گیا پر سیلفی اسٹک سیدھا سمندر میں غرق ہوگئی!
جہاں سب سے داد وصول کرنے کا ارادہ کیا تھا وہیں سب سے ہمدردی بٹوری، پر جو بھی ہو پلڑرا تو بھاری اپنا ہی رہا!
باقی بوٹنگ کیسی رہی وہ میں بعد میں سناؤں گا کیوں کے ابھی تو اس بلاگ میں بہت کچھ بتانا ہے، جانے سے پہلے لائک تو کرتے جائیں آپ
Hahahaaa good memories
Humen sath nai lə ke Gaye they na işi lye aesa houa apkey sath